تحریر: شیخ محمد انور
فون نمبر: 0333-2250719
ای میل: sheikhmanwar@gmail.com
لیلۃ القدر کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔
شب قدر میں مانگی جانے والی دُعائیں قبول ہوتی ہیں۔
اس ماہ مقدس میں اللہ ربُ العزت کی بے پناہ عنایات ہوتی ہیں۔
روزے رکھنا ایک اہم اسلامی رکن ہے اس میں کئی جسمانی، روحانی، اخلاقی، معاشی اور سماجی راز مضمر ہیں۔ سب مسلمان اسی لیے ماہ رمضان کی آمد کا شوق سے انتظار کرتے ہیں اور اس کا صدق دل سے احترام کرتے ہیں۔ ماہِ رمضان انتہائی تقدس کا حامل مہینہ ہے۔ پہلا عشرہ رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا دوزخ سے نجاب کا فرمایا گیا ہے۔ تیسرے عشرے (دوزخ سے نجات)میں جب ہم شب قدر کی شمولیت کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ حکمت آشکار ہوتی ہے کہ ان تینوں عشروں میں اگر انسانی وجود کو کسی وجہ سے دوزخ کی آگ سے نجات حاصل کرنے میں کمی رہ بھی گئی ہے تو ایک رات نفسانی خواہشات کا قلع قمع کرکے آنسوؤں کی برسات لگا کر توبہ کی جستجو کو غالب کرکے ذوق طہارت پیدا کرکے اور اپنے سابقہ گناہوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے بندہ اپنے رب کو منانے کیلئے سربسجود ہوجائے رضائے الٰہی کیلئے کی جانے والی اس ایک رات کی آہ و بکا اور گریہ زاری ہزار ہا مہینوں کی عبادت و ریاضت پر فضیلت رکھتی ہے۔ لیلۃ القدر خصوصاً 27 ویں رات ہی سمجھی جاتی ہے۔ آخری عشرے میں خیروبرکت کی بڑی وجہ اس میں ایک ایسی رات کا وجود ہے جو شب نزول قرآن ہے اور اسے ہی لیلۃ القدر کہا جاتا ہے۔ قرآن وسنت میں لیلۃ القدر کا تعین تو نہیں کہ وہ کونسی رات ہے تاہم اس امر پر تقریباً اتفاق ہے کہ وہ قدرو منزلت والی رات، رمضان المبارک کے آخری عشرے میں آتی ہے اور آخری عشرہ میں بھی طاق راتوں میں اس کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے شعبان کو اپنا اور رمضان کو اللہ ربُ العزت کا مہینہ قرار فرمایا ہے، رمضان کا مہینہ دنیا کے تمام مسلمانوں کیلئے تربیتی کورس کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ مہینہ دراصل تزکیہ نفس کی مشق کا مہینہ ہے دنیا کے تقریباً تمام تر جرائم نفس کی سرکشی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ غصہ جس کی وجہ سے قتل اور دوسرے جرائم ہوتے ہیں، جنسی جرائم اور دوسرے تمام ترجرائم نفس کی سرکشی کا نتیجہ ہیں لہٰذا اللہ ربُ العزت نے تمام مسلمانوں کیلئے ایک ماہ نفس کشی کیلئے مقرر کردیا ہے۔ روزہ تمام عاقل و بالغ افراد پر فرض ہے سوائے بیمار، مسافر اور شرعی معذور کے روزہ ہر حال میں مسلمان پر فرض ہے اور جب تک جان کے لالے نہ پڑ جائیں روزہ توڑنا اللہ کے نزدیک انتہائی بڑا جرم ہے۔ صبح سحری میں دیر تک یعنی آخری وقت تک سحری کھانا مستجب ہے۔ روزہ رکھ کر معمولات کے فرائض سرانجام دینے چاہییں کیونکہ روزہ نفس کشی کیلئے فرض کیا گیا ہے روزہ رکھ کر اپنے آپ ائیرکنڈیشنڈ کمروں میں آرام پہنچانے سے روزے کی اصل روح فوت ہوجاتی ہے۔ روزہ نام ہے اپنے آپ کو مکمل طور پر پابند کرنے کا، کھانے پینے کے معاملات میں، گفتگو کے معاملے میں، جنسی معاملے میں اور دوسرے تمام افعال کیلئے اپنے آپ کو مکمل طور پر پابند کرنے کا نام روزہ ہے۔ اگر روزہ رکھ کر کسی ایک فعل کی بھی پابندی نہ کی جائے تو روزہ ہی مکروہ ہوجاتا ہے۔ روزہ اپنے نفس کو اپنے ذہن کو کنٹرول کرنے کا نام ہے۔ فیشن کے طور پر روزہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے اگر روزے کو اسکی صحیح روح کے ساتھ پورے ماہ رمضان کیلئے رکھا جائے تو منشیات کے عادی کی منشیات سے، جھوٹے کی جھوٹ سے، جنسی افراد کی جنس سے اور غصہ ور افراد کی غصے سے نجات بہت حد تک ممکن ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ ماہ رمضان میں نماز کی اور تلاوت قرآن پاک کی لذت سے ہمکنار ہوکر بہت سے افراد ہمیشہ کیلئے نماز اور تلاوت قرآن کے پابند بن گئے تمام مسلمانوں کو تزکیہ نفس کے اس مہینے سے پورا پورا فائدہ اُٹھانا چاہیے تاکہ ان کی زندگیاں صحیح اسلامی سانچے میں ڈھل سکیں اور اللہ کی رحمت کے طلبگار ہوسکیں۔ روزوں کا دوسرا بڑا فائدہ اپنی بھوک و پیاس پر قابو پاناہے۔ بعض افراد بھوک و پیاس کے آگے اس حد تک بے بس ہوجاتے ہیں کہ وہ روٹی کے ایک ٹکڑے کیلئے انسانیت سے گر جاتے ہیں بعض افراد بسیار خوری کے عادی ہوجاتے ہیں، بہت سے افراد وقت بے وقت شکن پروری کرتے رہتے ہیں جسکی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس ایک مہینے کی لذت وہن پر پابندی سے انہیں بہت سی بیماریوں سے نجات مل جاتی ہے لہٰذا اگر روزے نفس کیلئے معالج ہیں تو جسم کیلئے اکسیر روزے رکھنے سے نادار اور غریب افراد کی بھوک پیاس کا احساس ہوتا ہے۔ کہتے ہیں کہ انسان خود بھوکا ہو تو اسے دوسرے کی بھوک کا صحیح احساس ہوتا ہے مذہب اسلام جو ہمیں انسانیت سے پیار اور احساس کا درس دیتا ہے روزوں میں بھی یہیں باور کراتا ہے کہ بھوک کتنا بڑا عفریت ہے لہٰذا ہر مسلمان کے دل میں نادار افراد کا درد خود بخود پیدا ہوتا ہے اور ان کو دوسرے انسان کی بھوک کا احساس ہوتا ہے۔ ماہِ رمضان اس لیے بھی مسلمانوں کیلئے انتہائی متبرک مہینہ ہے کہ اس ماہ میں مسلمانوں کیلئے قرآن مجید نازل کیا گیا جو حالات کے مطابق نبی کریمﷺ تک پہنچایا گیا مسلمانوں کیلئے اس دنیا میں قرآن مجید ہی سب سے بڑی رشد و ہدایت کی کتاب ہے جو قیامت تک مسلمانوں کی رہنمائی کا فریضہ انجام دے گا اور عام مسلمانوں کو گمراہی سے بچاتا رہے گا اسی ماہ میں تمام راتوں سے افضل رات لیلۃ القدر بھی ہے اس رات عبادات کا ثواب ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل ہے۔ اللہ ربُ العزت کا یہ مسلمانوں پر کس قدر بھاری انعام ہے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کس کس طریقے سے اپنی رحمتوں سے نوازتا ہے کس قدر افضل مہینہ ہے؟ رمضان المبارک میں یہ مبارک رات آتی ہے ماہ رمضان میں عبادات کا ثواب بھی دوسرے مہینوں سے کہیں زیادہ ہے اس ماہ کی راتوں میں قیام کا ثواب بھی دوسری تمام راتوں سے زیادہ ہے۔ نماز تراویح آخری راتوں میں نماز، شبینہ اور دوسری عبادات بھی ایک خاص اہمیت کی حامل ہیں الغرض اس ماہ اللہ کا فضل اور عنایات بے پناہ ہیں اور یہ ماہ اللہ ربُ العزت کا خاص انعامات میں سے ایک بڑا انعام ہے مگر المیہ یہ ہے کہ ہم میں سے بہت سے مسلمان اس ماہ کی برکات سے بھی صحیح فائدہ نہیں اُٹھا سکتے بلکہ اس مبارک ماہ میں بھی ہم اللہ کے فضل کی بجائے اس کے غضب کو آواز دیتے ہیں، ذخیرہ اندوزی کی جاتی ہے اور ماہ رمضان کی تقدیس کے تقاضے پورے نہیں کیے جاتے۔ ہمیں اس مبارک ماہ میں اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ کیا ہم اس مقدس ماہ کے تقاضے پورے کررہے ہیں یا نہیں؟ دن کے روزے اور راتوں کی شب بیداری ہم پر بوجھ نہیں ہے بلکہ اپنی غلاظتیں دھونے کا موقعہ ہے پتہ نہیں ہم میں کتنے لوگ اگلے سال نہیں ہونگے پھر ہم کیوں نہ اپنے نفسوں اور دل کی غلاظتوں کو دھوڈالیں۔ روزہ ہماری تمام روحانی اور جسمانی بیماریوں کا سب سے بہترین علاج اور اللہ کی رحمت کا بہترین ذریعہ ہے۔ اللہ ہمیں اس مہینے کی برکات سے فیض یاب ہونے کا بھرپور موقع دے۔ آمین۔ حقیقتاً یہ دن بہت مشکل سے گزر رہے ہیں، راقم الحروف پر اللہ ربُ العزت کا یہ احسانِ عظیم ہے کہ ایک طویل عرصے سے ہر سال آخری عشرہ میں اعتکاف مسجد نبوی میں کرتا اور مسجد نبوی کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹا کرتا مگر بدقسمتی کہ کرونا وباء کی وجہ سے آج گھر پر بیٹھے اللہ ربُ العزت سے گناہوں کی معافی کا طالب بنا بیٹھا ہوں۔ اللہ ربُ العزت رحم فرمائے اور امت مسلمہ کو اس وباء سے محفوظ فرمائے۔ آمین۔
بس ”یکم مئی“ کو یہ لگتا ہے کہ مشہور ہوں میں
5 فروری یومِ یکجہتی کشمیر، کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا دن
پاکستانی قوم کو 23 مارچ کے جذبے کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم 23 مارچ کے دن کی اہمیت کو بھول چکی ہے۔
ساڑھے پانچ ہزار سال پرانی تہذیب موہنجوداڑو کو دیکھنے کا موقع ملا۔
پاکستان ریلوے پریم یونین لاڑکانہ سیکشن کے صدر علی نواز ذرداری کی دعوت پر ریلوے اسٹیشن راھن پر آمد اور خطاب