زندگی سعادت کی موت شہادت کی
یہ 21 مئی 2016ء کی گرم صبح تھی، صبح کے 09:00 بجنے میں ابھی کچھ منٹ باقی تھے۔ سورج اپنی آب و تاب سے چمک رہا تھا اور موسم خاصا گرم تھا۔ وہ ریلوے پھاٹک پر اپنی ڈیوٹی پر مستعد کھڑا تھا۔ اچانک گھنٹی بجنا شروع ہوگئی، اُس نے بھاگ کر لاک میں سے چابی نکالی پہلے ایک جانب اور پھر دوسری جانب کا گیٹ بند کرکے اُسے تالا لگایا اور چابی دوبارہ واپس سائیڈ لاک میں لگا دی تاکہ سگنل ڈاؤن ہوسکے۔ کیبن مین نے بروقت سگنل ڈاؤن کردیا۔ ابھی وہ اس ذمہ داری سے فارغ ہوا ہی تھا کہ اُس نے دوسرے گیٹ کی جانب دیکھا کہ ایک خاتون اپنے دونوں کانوں میں ہینڈ فری لگائے ہاتھ میں موبائل فون پکڑے ٹریک کو کراس کررہی تھی، اسی اثناء میں لاہور سے کراچی جانے والی شالیمار ٹرین اُس خاتون کے سر پر پہنچ گئی۔ اس نے آؤ دیکھا نہ تاؤ خاتون کی جانب شور مچاتا ہوا دوڑ پڑا اور دھکا دے کر اسے ریلوے لائن سے باہر پھینک دیا مگر وہ خود اس افراتفری میں اپنے آپ کو نہ سنبھال سکا اور انجن سے ٹکرا کر موقع پر ہی جام شہادت نوش کرگیا۔ ہمارے بھائی نے اللہ کے ہاں اپنی مراد پالی ہے اور شہادت کے عظیم مرتبے سے سرفراز ہوچکے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارے بھائی کو جنت کے باغوں میں رکھے اور ان کے بچوں کو صبروجمیل عطا فرمائے۔ آمین۔ ستم ظریفی کی انتہاء کہ آج تک اُس خاتون کے بارے میں کچھ معلوم نہ ہوسکا کہ وہ کون تھی جس کی جان بچاتے ہوئے فریدی نے اپنی جان دے دی۔ یہ عظیم انسان جس کا نام محمد عظیم فریدی ہے جس نے ایک انسانی جان کو بچاتے ہوئے جام شہادت نوش کرلیا۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ ریلوے پھاٹک کا گیٹ مین تھا جس نے اپنی پوری زندگی لوگوں کی جانوں کے تحفظ کی خاطر صبح و شام دوپہر اور رات، گرمی سردی، آندھی، برسات اور ہرقسم کے موسم میں پھاٹک بند کرتے ہوئے اور کھولتے ہوئے گزار دی تھی۔ وہ 05مئی 1980ء کو بھرتی ہوا، اُس کی پہلی ڈیوٹی ریلوے اسٹیشن ٹوبہ ٹیک سنگھ کے پھاٹک پر لگائی گئی، اُس نے اپنی زندگی کے چھتیس برس اسی پھاٹک پر ملک و قوم کی خدمت کرتے ہوئے گزارے۔ وہ صرف نام ہی کا محمد عظیم نہ تھا بلکہ اپنے کردار کا بھی عظیم تھا۔ اُس نے اپنی پوری زندگی نہایت خاموشی سے اپنے فرائض منصبی میں گزار دی اور آخر ایسی مثال چھوڑ دی جو دنیا میں بہت کم دیکھنے میں آتی ہے۔
عظیم تو اپنی جان قربان کرکے عظیم ہوگیا مگر اب اس کے بعد کے مراحل، ایک صورت تو یہ تھی کہ اس عظیم ریلوے ملازم کی لازوال قربانی تاریخ کے صفحات میں دفن ہوجاتی۔ یہ اللہ کا شکر ہے کہ اُس نے ہمیں یہ توفیق بخشی کہ اس غریب محنت کش کی قربانی کو ضائع ہونے سے بچانے کیلئے کچھ کیا جائے۔ چنانچہ ایک جانب اگر فوری طور پر بعض مخیر حضرات سے رابطہ کرکے مرحوم کے اہلِ خانہ کی امداد کا انتظام کیا گیا تو دوسری جانب محکمانہ کاروائی کو تیز تر کرتے ہوئے مرحوم کے بیٹے تجمل فریدی کو والد کی جگہ ملازمت دلوائی گئی۔ آج وہ نہ صرف اپنے باپ کی جگہ پھاٹک بند کرنے کی محکمانہ ذمہ داریاں ادا کررہا ہے بلکہ والد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے پھاٹک کے ساتھ واقع مسجد میں پانچوں نمازوں کی امامت کے ساتھ خطبہ جمعہ کے ذریعے اسلام کی تعلیمات کو مقامی آبادی میں روشناس کروانے کا فرض بھی ادا کررہا ہے۔ ان فوری اقدامات سے فراغت کے بعد راقم الحروف نے مرحوم کی قربانی کو اُجاگر کرنے کیلئے مسلسل اخبارات میں باتصویر مضامین بھی شائع کروائے، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان ریلوے اور وزارتِ ریلوے کے متعلقہ حکام سے خط و کتابت کے ذریعے اس ریلوے ملازم کی قربانی کو رائیگاں جانے سے بچانے کی مسلسل گزارش کی جاتی رہی۔ جس کا ایک نتیجہ تو یہ نکلا کہ مرحوم کی بیوہ کو پنشن اور دیگر واجبات بروقت ادا ہوگئے اور دوسرا نتیجہ یہ ہوا کہ راقم الحروف کی تجویز پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد جاوید انور اور خصوصاً وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مرحوم کی جرأت اور ہمت کو قومی سطح پر تسلیم کرتے ہوئے اس کیلئے تمغہ شجاعت کی سفارش بھی کی۔ آخر کار ہماری یہ کاوش بھی کامیابی کو پہنچی اور 23 مارچ 2018ء وہ یاد گار دن بھی قرار پایا جب ریلوے کے کسی محنت کش کو تاریخ میں پہلی بار صدر مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرف سے بعداز شہادت تمغہ شجاعت ادا کیا گیا۔ میں اس دن کو کبھی فراموش نہیں کرسکوں گا جب میں دوسری بار شالیمار ایکسپریس کے ذریعے چوہدری شبیر اے او فیصل آباد اور چوہدری خالد محمودسینئر چارج مین کے ساتھ ٹوبہ ٹیک سنگھ اسٹیشن پر پہنچا تو علاقے کے لوگوں کا والہانہ جوش دیدنی تھا۔ پورا ریلوے اسٹیشن استقبالیہ بینروں سے بھرا ہوا تھا۔ اسٹیشن پر جمع ہجوم نے اپنے مرحوم ساتھی کی تصویریں اور خیرمقدمی قطبے اُٹھا رکھے تھے اور فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ یہ منظر دیکھ کر میری آنکھیں آبدیدہ ہوگئیں کیونکہ میں اس سے پہلے بھی اسی شالیمار ٹرین کے ذریعے مرحوم کی بیوہ اور بچوں سے تعزیت کیلئے حاضر ہوچکا تھا۔ اس وقت اس گھر میں ماتم کی کیفیت تھی مگر آج وہ اس دُکھ کو بھلا کر شادیانے بجارہے تھے۔ تقریب میں جماعت اسلامی ٹوبہ ٹیک سنگھ کے امیر ڈاکٹر زاہد ستار، مقامی ایم پی اے امجد علی جاوید، خالد محمود چوہدری، ملک محمد جمیل، چوہدری واصل، عبدالمجید سالک اور دیگر مقامی تاجران بھی موجود تھے۔ مقررین نے اس موقع پر مرحوم عظیم فریدی کی شہادت کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا اور کہا کہ آج کے دور میں عظیم فریدی جیسے لوگوں کی مثالیں بہت کم ہیں جو اپنے فرض پر جان قربان کردیتے ہیں۔ مرحوم کی بیوہ اور بچے نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمغہ شجاعت جہاں عظیم فریدی کی قربانی کی یاد دلاتا رہے گا وہیں اس موقع پر مرحوم کی شہادت کو مشکل وقت میں ریلوے پریم یونین کے رہنما شیخ محمد انور کی کوششوں اور حوصلہ افزائی کو کبھی فراموش نہیں کرسکیں گے۔ اُنہوں نے عظیم فریدی کی شہادت کے بعد خود آگے بڑھ کر نہ صرف اُن کی قربانی کو ملک بھر میں اُجاگر کیا بلکہ ریلوے حکام اور حکمرانوں کو اس جانب متوجہ کیا کہ عظیم فریدی کی قربانی رائیگاں نہیں جانی چاہیے اور اس کا ملکی سطح پر اعتراف کرتے ہوئے اسے خصوصی اعزاز عطا کیا جانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ شیخ انور نے ہمارے گھر آکر ہمارے مالی مسائل کے حل اور بچے کے روزگار کا بندوبست بھی کرنے میں اپنا دن رات ایک کردیا۔ ہم ان کی کوششوں کو تاعمریاد رکھیں گے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عنایت اور توفیق کا نتیجہ ہے کہ اس نے ہمیں اپنے شہید کارکن کی بے مثال قربانی کو اُجاگر کرنے اور اس کو قومی سطح پر تسلیم کروانے کی جدوجہد کی ہمت اور توفیق عطا فرمائی۔ اس ضمن میں جن دوستوں نے تعاون کیا اُنہیں بھی کبھی فراموش نہیں کرسکوں گا۔ خاص طور پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد جاوید انور بوبک، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور صدر پریم یونین حافظ سلمان بٹ شکریہ کے مستحق ہیں کہ اُنہوں نے اپنے ایک انتہائی نچلے درجے کے ریلوے ملازم کی قربانی کا خود بھی اعتراف اور حکومتی سطح پر بھی اس کا اعتراف کروایا۔
تحریر: شیخ محمد انور
مرکزی سینئر نائب صدر پاکستان ریلوے پریم یونین سی بی اے اوپن لائن
ای میل: sheikhmanwar@gmail.com
فون نمبر: 0300-9481002
بس ”یکم مئی“ کو یہ لگتا ہے کہ مشہور ہوں میں
5 فروری یومِ یکجہتی کشمیر، کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا دن
پاکستانی قوم کو 23 مارچ کے جذبے کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم 23 مارچ کے دن کی اہمیت کو بھول چکی ہے۔
ساڑھے پانچ ہزار سال پرانی تہذیب موہنجوداڑو کو دیکھنے کا موقع ملا۔
پاکستان ریلوے پریم یونین لاڑکانہ سیکشن کے صدر علی نواز ذرداری کی دعوت پر ریلوے اسٹیشن راھن پر آمد اور خطاب