احترامِ انسانیت کی بنیاد سرمایہ نہیں محنت ہے۔
رسول اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کے ساتھ مل کر کام کرکے محنت کی عظمت کی مثال قائم کی ہے۔
پاکستان کی موجودہ حکومت مزدوروں کے مسائل سے آگاہ تو ہے لیکن پورے ایوان میں مزدوروں کا ایک بھی نمائندہ نہیں جو کہ مزدوروں کے حقوق کی آواز بلند کرسکے۔
جو شخص اپنے ہاتھوں سے محنت کرتا اور اپنا رزق تلاش کرتا ہے وہ شخص احترام کا مستحق ٹھہرتا ہے۔ یوم مئی مزدوروں اور محنت کشوں کا عالمی دن ہے اور جب یہ دن آتا ہے تو پاکستان اور دنیا بھر کے محنت کش اس دن کو مزدوروں کا عالمی دن سمجھ کر مناتے ہیں اور حضرت محمد ﷺ کے حضور نذرانہ عقیدت بھی پیش کرتے ہیں کہ جس ہستی نے خود بھی محنت کو اپنا شعار بنایا، جنگ خندق کے موقع پر اپنے مبارک ہاتھوں سے پتھر اُٹھائے اور خندق کھودی، یوم مئی ایک روایتی دن ہے یہ پاکستان کے محنت کشوں کو منظم کرتا ہے، انہیں محبت اور بھائی چارے کا احساس دلاتا ہے اور ان کے اندر قوم و ملک کی تعمیر ترقی کیلئے جذبہ پیدا کرتا ہے۔ یہ دن شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہوں نے 1886ء میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بے شمار مزدوروں کو سولی پر لٹکادیا گیا۔ شکاگو کی سڑکیں خون سے سُرخ ہوگئیں۔ یہ محنت کشوں کی فتح کا دن ہے اور دنیا بھر کے محنت کش اس دن شکاگو کے جیالوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس تحریک کو عالمی بنادیا اور اپنے حقوق کیلئے ایک لازوال مثال قائم کی۔ پاکستان کے مزدور اپنے وطنِ عزیز سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں، ان کے دلوں میں ایمان اور اتحاد کی شمع روشن ہے۔ ان کے خون میں محنت اور جدوجہد کا جذبہ شامل ہے۔ درحقیقت محنت ہی ان کا ایمان اور ان کی عظمت ہے۔ دنیا بھر میں پاکستان کے مزدوروں کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے اور ان کی صلاحیتوں کا پوری دنیا اعتراف کرتی ہے۔ یہ محنت کش پاکستان کی تعمیر و ترقی کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ آج ہی نہیں بلکہ قیام پاکستان کے وقت بھی ان محنت کشوں نے ایک نئی اسلامی مملکت کے قیام کیلئے بے شمار خدمات انجام دیں اور قیام پاکستان کے بعد بھی ہمارے محنت کش اسی جذبے کے تحت سرگرمِ عمل ہیں۔ اسلام نے آقا اور غلام کی تمیز کو ختم کردیا۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور محنت کش ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس ملک کی پیداواری عمل کو تیز کرنے کیلئے مزدوروں کا احترام بے حد ضروری ہے۔ پاکستان کی موجودہ حکومت ان کی عظمت اور محنت کا اعتراف تو کرتی ہے،بیشتر اقدامات اور مسائل حل بھی ہورہے ہیں لیکن آج بھی مزدور کی تنخواہ بہت کم ہے، مہنگائی نے مزدور کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے جب شام کو ایک بچہ مزدوری کرکے گھر لوٹتا ہے تو اپنی بوڑھی ماں اور باپ کو دیکھ کر پریشان ہوجاتا ہے، جب پاکستان کا محنت کش خوشحال ہوگا تو اس ملک کے حالات بہتر ہوں گے، آج پاکستان کے محنت کش اس عہد کی تجدید کریں گے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو پاکستان کی تعمیروترقی کیلئے صرف کریں، پُرامن رہ کر اپنے مطالبات کے حصول کی کوشش کریں، کارخانوں، ورکشاپوں اور صنعتی اداروں کی رونق اور قوم کی خوشحالی کا راز درحقیقت مزدوروں کی محنت میں مضمر ہے۔ حضورﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ قیامت کے روز تین آدمی ایسے ہوں گے جن سے میں جھگڑا کروں گا، ایک وہ شخص جس نے میرا نام لے کر معاہدہ کیا اور پھر اس آدمی نے اس عہد کو توڑ دیا۔یعنی بدعہدی کی، دوسرا وہ شخص جس نے کسی شریف اور آزاد آدمی کو اغواء کرکے اسے فروخت کیا اور اس کی قیمت کھائی، تیسرا وہ شخص جس نے کسی مزدور کو مزدوری پر محنت کیلئے مقرر کیا، پھر اس سے پورا کام لیا او رکام لینے کے بعد اس کو اس کی مزدوری ادا نہیں کی، یا اس کی محنت اور مشقت کے برابر اس کی اجرت ادا نہ کی۔ ان احادیث قدسی کے واضح ہوتا ہے کہ محنت اور مشقت کی عظمت اور محنت کش مزدور پیشہ، طبقہ کے جائز حقوق کی حفاظت کو جو نظریہ اسلام نے پیش کیا اس کی کوئی دوسری مثال دنیا میں کسی اور دنیاوی معاشرے میں نہیں ملتی۔ میرے نزدیک یوم مئی منانے کا سلسلہ اسلام کے طلوع کے بہت بعد شروع ہوا، اسلامی احکام کے مطابق صرف ایک دن ہی مزدوروں کا عالمی یوم نہیں منایا جاتا بلکہ یہ احکام آجروں اور اجیروں کے مابین اشتراک عمل محنت کشوں کے حقوق کے تحفظ کی غرض سے ہمہ وقت ہر سطح پر نافذ العمل ہیں۔ ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ نے خود بکریاں چرائیں، لوگوں کا سامان اُٹھایا، جنگِ خندق کی کھدائی میں حصہ لیا، حتیٰ کہ مسلمانوں کے عظیم جرنیل ہونے کے باوجود کپڑوں میں پیوند لگائے، یہاں تک کہ بھوک کے موقع پر اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیے۔
تحریر: شیخ محمد انور
سینئر نائب صدر پاکستان ریلوے ایمپلائز پریم یونین سی بی اے
فون نمبر: 0300-9481002
بس ”یکم مئی“ کو یہ لگتا ہے کہ مشہور ہوں میں
5 فروری یومِ یکجہتی کشمیر، کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کا دن
پاکستانی قوم کو 23 مارچ کے جذبے کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم 23 مارچ کے دن کی اہمیت کو بھول چکی ہے۔
ساڑھے پانچ ہزار سال پرانی تہذیب موہنجوداڑو کو دیکھنے کا موقع ملا۔
پاکستان ریلوے پریم یونین لاڑکانہ سیکشن کے صدر علی نواز ذرداری کی دعوت پر ریلوے اسٹیشن راھن پر آمد اور خطاب